عمران خان کے وکیل نے کہا کہ میں
اس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ پیش کروں
گا، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ
ایک سادہ سی بات بتائیں، آپ چھلانگ
لگا کر براہ راست ہائی کورٹ کیوں آئے؟
وکیل نے کہا کہ عمران خان کو سیکیورٹی
خدشات ہیں، یہاں ماحول بہتر ہے، جس
پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ
ہزاریں لوگ آئیں جائے گے تو امن و امان
کی صورتحال پیدا ہوگی، آپ کو یہ صورتحال
بہتر کرنی ہوگی۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ کسی
کو نہیں بلائیں گے، لوگ خود آ جائیں گے،
جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس
نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ درخواست گزار
ایک بڑی جماعت کا رہنما ہے اور اس
کے فالورز بھی ہیں۔
سماعت کے دوران عمران خان نے روسٹرم
پر بولنے کی کوشش کی تاہم چیف جسٹس
نے انہیں روکتے ہوئے اپنی نشست پر
واپس آنے کی ہدایت کی۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ عمران خان
کو سیکیورٹی خدشات ہیں، جو حقیقی ہیں،
ان پر ایک بار حملہ ہوا ہے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے
بعد عمران خان کی سات مقدمات میں
چھ اپریل تک عبوری ضمانت منظور کرلی۔